Friday, October 18, 2024 | 1446 ربيع الثاني 15
National

کلکتہ خاتون ڈاکٹرعصمت دری اور قتل کیس معاملہ پر سپریم کورٹ نے ممتا حکومت پر اٹھائے سوالات

کلکتہ میں خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کیس کی سپریم کورٹ نے آج 20 اگست ازخود نوٹس لیا۔ 
جہاں سماعت کے دوران چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی حکومت سے سخت سوالات کئے۔ 
چیف جسٹس نے ریاستی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل سے پوچھا کہ جب آر جی کار میڈیکل کالج اور اسپتال میں توڑ پھوڑ کر رہے تھے تو پولیس کیا کررہی تھی۔ 
چیف جسٹس نے یہ سوال کیا کہ خاتون ڈاکٹر کے خلاف کئے گئے جرم کا علم ہونے کے بعد میڈیکل کالج کے سابق پرنسپل ڈاکٹر سندیپ گھوش نے اسے خودکشی کیوں قرار دیا؟
اس کے علاوہ ایف آئی آر بھی تاخیر سے درج کی گئی۔
سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ جب یہ واقعہ ہوا تو پرنسپل کہاں تھے اور کیا کر رہے تھے۔
اور جب کہ پرنسپل کے طرز عمل کی تحقیقات جاری ہے تو انہیں فوری طور پر دوسرے کالج میں کیسے تعینات کیا گیا؟
عدالت نے کولکتہ پولیس پر سوالات اٹھاتے ہوۓ کہا کہ پولیس کے ہوتے ہوۓ کیسے ہزاروں کا ہجوم آر جی کار میڈیکل کالج میں داخل ہوا؟
بتاتے چلیں کہ سپریم کورٹ نے قومی پروٹوکول کی تیاری کے لیے 10 رکنی ٹاسک فورس تشکیل دی ہے۔ اس کا کام ڈاکٹروں کی حفاظت اور سہولیات کو یقینی بنانا ہوگا۔
سپریم کورٹ نے مغربی بنگال حکومت کو عصمت دری اور قتل کیس اور آر جی کار اسپتال پر ہجوم کے حملے کی تحقیقات پر اسٹیٹس رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس کی تاریخ 22 اگست رکھی گئی ہے۔
عدالت نے کہا کہ مغربی بنگال حکومت سے امن و امان برقرار رکھنے اور جائے حادثہ کو محفوظ رکھنے کی امید تھی۔ لیکن یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ ریاست ایسا کیوں نہیں کر سکی۔
عدالت نے کہا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ آر جی کار اسپتال پر حملہ کرنے والے شرپسندوں کو گرفتار کیا جائے اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔