Friday, October 18, 2024 | 1446 ربيع الثاني 15
National

ملک کے کسی بھی حصہ کو پاکستان نہیں کہہ سکتے:کرناٹک ہائی کورٹ جج کے متنازعہ تبصرہ پر،سپریم کورٹ کی نصیحت

حال ہی میں کرناٹک ہائی کورٹ کے جسٹس سری سانند نے مسلم اکثریتی علاقے کو منی پاکستان قرار دیا تھا۔ جج کے اس تبصرہ کے بعد سپریم کورٹ نے نوٹس لیا اور تحمل سے کام لینے کو کہا۔ اب جسٹس شری شیشانند  نے اپنے بیان پر معافی مانگ لی ہے۔ جس کے بعد سپریم کورٹ نے ان کا کیس آج یعنی 25 ستمبر کو بند کر دیا ہے
جج کی معافی کے بعد چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت والی پانچ ججوں کی بنچ نے کہا کہ ہائی کورٹ کے جسٹس شری شیشانند  نے خود وکلاء کو عدالت میں بلایا اور افسوس کا اظہار کیا۔ اس کے بعد ہمیں کیس کو آگے بڑھانے کی ضرورت نظر نہیں آتی
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے ملک کے تمام ججوں سے کہا کہ وہ اپنے تبصروں میں تحمل کا مظاہرہ کریں۔ لائیو سٹریمنگ اور سوشل میڈیا کے اس دور میں بہت زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ججز کو مقدمے سے آگے بڑھ کر ایسے تبصرے نہیں کرنے چاہئیں جن سے یہ تاثر پیدا ہو کہ وہ کسی بھی طبقے کے ساتھ امتیازی رویہ رکھتے ہیں۔ اس کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی والی بنچ نے کی جس میں جسٹس سنجیو کھنہ، بھوشن آر گاوائی، سوریہ کانت اور ہریشی کیش رائے شامل تھے۔ 
دراصل کرناٹک ہائی کورٹ کے جج نے مسلم اکثریتی علاقوں کو لے کر متنازعہ تبصرہ کیا تھا؟ جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ جس کے بعد 20 ستمبر کو سپریم کورٹ کی بنچ نے کرناٹک ہائی کورٹ رجسٹری سے دو ویڈیوز پر رپورٹ طلب کی تھی جس میں متنازعہ تبصرے دکھائے گئے تھے۔ اس سے قبل سینئر ایڈوکیٹ اندرا جے سنگھ نے ایکس پر ایک ویڈیو شیئر کیا تھا اور چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ سے اس معاملے میں فوری کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔