دور جدید میں دنیا میں کئی ایسے شعبے ہیں جن کی ٹیکنالوجی میں بڑھتی ہوئی تبدیلیوں کے پیش نظر حیثیت کم ہوتی نظر آرہی ہے۔
جن میں سے ایک صحافت بھی ہے جہاں خبروں سے آگاہ رہنے کے لیے مستقل نیٹ اور ٹیکنالوجی سے مزین موبائل ہے اب رپورٹر ایک موبائل، مائیکروفون، برانڈ بینڈ وائرلیس کی مدد سے دنیا میں کہیں سے بھی کسی بھی وقت خبروں کو لوگوں تک پہنچا سکتا ہے۔ رپورٹنگ کا یہ نیا انداز موبائل جرنلزم کہلاتا ہے جسے ”موجو“ کا نام بھی دیا گیا ہے۔
میڈیا اب روایتی میڈیا سے سوشل میڈیا کی جانب قدم بڑھا چکا ہے۔ کئی اخبارات ڈیجیٹل اپلیکشنز کے ذریعے قارئین تک اپنی خبریں پہنچا رہے ہیں۔
موبائل جرنلزم سب سے پہلے امریکہ کے فلوریڈا میں 2005 میں موبائل سے نیوز جمع کرنا شروع کیا گیا۔ جسکے بعد ہندوستان میں این ڈی ٹی وی نے باقاعدہ طور پر موبائل جرنلزم کا اعلان کیا اور پروفیشنل طریقے سے ان کے رپورٹر یہ کام انجام دے رہے ہیں۔
موبائل جرنلزم ایک جدید صحافتی طریقۂ کار ہے جو موبائل ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے خبریں جمع کرنے، رپورٹنگ کرنے اور نشر کرنے پر مشتمل ہے۔ یہ وہ عمل ہے جس میں صحافی اور عام لوگ اپنے اسمارٹ فونز کا استعمال کرتے ہوئے تصاویر، ویڈیوز، اور ٹیکسٹ کی صورت میں معلومات کو جمع کرتے ہیں۔ موبائل جرنلزم روایتی میڈیا کی دنیا میں تیز رفتار کے ساتھ انقلاب برپا کر رہا ہے، کیونکہ یہ برق رفتاری اور مؤثر انداز سے زیادہ رسائی فراہم کرتا ہے۔
صحافت کی دنیا میں موبائل جرنلزم کے کئی فوائد موجود ہیں۔ کیوں کہ موبائل فونز ہر کسی کے پاس ہوتے ہیں، اس لیے صحافی آسانی سے جہاں چاہیں رپورٹنگ کر سکتے ہیں۔
اور خبریں فوری طور پر جمع اور شائع کی جا سکتی ہیں، جس سے تازہ ترین معلومات فراہم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
ساتھ ہی اس میں مالی بچت اور روایتی صحافتی آلات کی نسبت، موبائل ٹیکنالوجی سستی ہوتی ہے، جس سے نئے صحافیوں کے لیے میدان میں آنا آسان ہوتا ہے۔
موبائل جرنلزم بڑے پیمانے پر آزاد، آسان اور محفوظ میڈیم ہے۔ ان جگہوں تک اس کی پہونچ ہوتی ہے جہاں تک پہونچ پانا عام طور پر مشکل ہوتا ہے۔
اکثر ایسا ہوتا ہے جہاں بڑے بڑے کیمرے کی رسائی ممکن نہیں ہوتی موبائل جرنلسٹ وہاں سے خبریں نکال لاتے ہیں۔ بڑے کیمرے کی جہاں بہت سی خوبیاں ہیں وہیں ایک خامی یہ ہے کہ اسے چلانے کے لیے الگ سے ایک کیمرہ پرسن چاہیے جو فوٹیج ریکارڈ کرے، لیکن موبائل سے ویڈیو ریکارڈ کرنا کافی آسان ہوتا ہے۔ خاص طور سے جب اسٹوری سے متعلق جلد بازی میں کسی کی بائٹ لینی ہو تو ایسے موقع پر موبائل ایک بہتر ذریعہ ہے۔
موبائل جرنلزم میں کئی اہم تکنیک موجود ہیں۔ جن میں سے ایک فوٹوگرافی ہے جو کہ اسمارٹ فونز میں اعلیٰ معیار کا کیمرا ہے، جسکے ذریعہ بہترین تصاویر حاصل کر سکتے ہیں۔
دوسرا ویڈیو رپورٹنگ ہے جو کہ موبائل فونز کے ذریعے ویڈیوز بناناکر اور انہیں فوری طور پر سوشل میڈیا یا نیوز پلیٹ فارمز پر اپ لوڈ کرسکتے ہیں۔
اسکے علاوہ سوشل میڈیا پلیپ فارم مثلا ٹوئٹر، فیس بک، اور انسٹاگرام جیسی ایپس خبر پھیلانے کے لیے اہم ذریعہ ہیں۔ مگر اسکے ساتھ ہی موبائل جرنلزم میں کئی چیلنجز بھی موجود ہیں۔
جن میں معلومات کی درستگی، کہ موبائل جرنلزم میں معلومات کی تصدیق ایک بڑا چیلنج ہے۔
اور پروفیشنلزم کی بھی کمی ثابت ہو سکتی ہے، بعض اوقات، غیر تربیت یافتہ لوگ بھی رپورٹنگ کر رہے ہوتے ہیں، جس سے معیاری صحافت متاثر ہو سکتی ہے۔
ساتھ ہی بتا دیں کہ موبائل جرنلزم نے صحافتی منظرنامے کو تبدیل کر دیا ہے، اور اس کی اہمیت وقت کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔
یہ تیز، مؤثر، اور عوامی شمولیت کو فروغ دیتا ہے، لیکن اس کے ساتھ چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اس لیے، صحافیوں کو چاہیے کہ وہ اس جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے اپنی مہارتوں کو بہتر بنائیں اور معلومات کی درستگی کو یقینی بنائیں۔
اس طرح، موبائل جرنلزم کو ایک مستند اور طاقتور ذریعہ بنایا جا سکتا ہے۔
جرنلسٹ ہونے کے ناطے آپ پربڑی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہے کہ کوئی بھی اسٹوری تیار کرنے کے بعد پبلش یا براڈ کاسٹ کرنے سے قبل اسٹوری کے ہر حصے کو دھیان سے ایک سے زائد بار چیک کرلیں ، دیکھیں کہ کہیں نام ، تاریخ ، گنتی ، پتہ اور اعداد وشمار غلط تو نہیں ہیں ۔
اسٹوری کو پبلش یا براڈ کاسٹ کرنے سے قبل ایک بارغورسے نظر ڈالیں پھر اسے عوام الناس تک پہنچائیں۔