Tuesday, October 22, 2024 | 1446 ربيع الثاني 19
National

جمعیۃ علماء ہند کے وفد کو لکھنؤ ایئرپورٹ پر حراست میں لیا گیا

یوپی پولیس نے ہفتہ کی شام جمعیۃ علماء ہند کے ایک وفد کو حراست میں اس وقت لے لیا جب وہ بہرائچ میں فسادات سے متاثرہ لوگوں کی مدد کرنے جا رہے تھے۔ جمعیت نے اپنے آفیشل سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کے ذریعے یہ اطلاع دی
مولانا حکیم الدین قاسمی اس وفد کی قیادت کر رہے تھے جو جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی کی ہدایت پر بہرائچ جا رہا تھا۔ ہفتہ کی شام جیسے ہی مولانا قاسمی لکھنؤ ایئرپورٹ پر اترے، وہاں پہلے سے موجود یوپی پولیس اور مرکزی ایجنسی نے مولانا قاسمی اور ان کے ساتھیوں کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ 
پولیس نے انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا اور انہیں بہرائچ جانے کی اجازت نہیں دی
جمعیۃ علماء ہند نے تین زبانوں (ہندی، اردو اور انگریزی) میں ایک پوسٹ میں لکھا، ’’مولانا حکیم الدین قاسمی، جنرل سکریٹری، جمعیۃ علماء ہند کی قیادت میں ایک وفد متاثرین کی عیادت کے لیے۔ جیسے ہی وہ لکھنؤ کے ہوائی اڈے پر اترے تو پولیس نے انہیں جانے کی اجازت نہیں دی۔
وفد میں جمعیت علمائے ہند کے جنرل سکریٹری حکیم الدین قاسمی کے ساتھ مولانا غیور قاسمی بھی شامل تھے۔
جمعیت نے پولیس افسران کی اس کارروائی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حراستمیں لیے گۓ افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ 
جمعیت نے پوسٹ میں مزید لکھا، "قابل ذکر ہے کہ جمعیت کا وفد دہلی سے بہرائچ کے لیے روانہ ہوا تھا۔ 
اس دورے کا مقصد بہرائچ کے متاثرہ لوگوں سے ملنا، ان کے حالات کے بارے میں معلومات حاصل کرنا اور انہیں ہر ممکن مدد فراہم کرنا تھا۔
 جمعیت علماء ہند نے ہمیشہ ملک میں امن، بھائی چارے اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے کام کیا ہے، اور ہر مذہب اور ذات کے متاثرین کی بلا کسی مذہبی تفریق کے مدد کرنا اپنا فرض سمجھا ہے
بتا دیں کہ 13 اکتوبر کو دسہرہ کے موقع پر بہرائچ کے ہردی تھانہ علاقے کے مہاراج گنج بازار میں مورتی وسرجن جلوس کے دوران دو برادریوں کے لوگ آمنے سامنے ہو گئے۔ 
اس دوران مذہبی پرچم اتارنے پر تنازعہ بڑھ گیا۔ امو اسی دوران گولی لگنے سے رام گوپال مشرا کی موت ہو گئی۔ 
جمعرات کو پولیس نے نوجوان کے قتل کے الزام میں پانچ ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ اس کے ساتھ ہی اس تشدد میں پولیس نے مزید 26 لوگوں کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔ 
اس کے علاوہ محکمہ پی ڈبلیو ڈی نے 25 لوگوں کے گھروں پر نوٹس چسپاں کیے ہیں۔ 
مسلم کمیونٹی کا الزام ہے کہ پولس انتظامیہ نے بدلہ لینے کے لیے بہرائچ میں گھروں کو غیر قانونی قرار دینے والے پوسٹر چسپاں کیے ہیں۔ 
سپریم کورٹ کی جانب سے بلڈوزر کارروائی پر پابندی کے باوجود حکومت بلڈوزر سے مسلمانوں کے مکانات گرا رہے ہيں۔