گیانواپی مسجد تنازعہ سے جڑے ایک اہم معاملے میں عدالت نے ہندو فریق کو بڑاجھٹکا دیا ۔ وارانسی کی عدالت نے ہندو فریق کی اس عرضی کو خارج کر دیا ہے جس میں گیانواپی کے باقی بچے حصوں کا اے ایس آئی سروے کرانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
عدالت نے کہا کہ گیانواپی کے بچے ہوئے حصوں کا اے ایس آئی سروے نہیں ہوگا۔ ہندو فریق نے عدالت کے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج پیش کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
سال 1991 کے لارڈ وشویشور بنام انجمن انتظامیہ مساجد کمیٹی کیس میں عدالت نے 18 صفحات کا اپنا فیصلہ سنایا جس میں ہندو فریق کی عرضی یہ کہتے ہوئے خارج کر دی کہ اس سے منسلک معاملے پہلے سے ہی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں چل رہے ہیں۔
دوسری طرف مسلم فریق نے عدالت کے فیصلے کا استقبال کیا ہے۔ مسلم فریق کے وکیل اخلاق احمد نے کہا کہ عدالت نے ہماری دلیل کو قبول کرتے ہوئے فیصلہ ہمارے حق میں دیاہے۔