Sunday, September 8, 2024 | 1446 ربيع الأول 05
Politics

مجھے بولنے کی اجازت نہیں دی گئی، وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے نیتی آیوگ کی میٹنگ سے کیا واک آﺅٹ

نیتی آیوگ کی میٹنگ دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں جاری ہے ۔ جہاں مغربی بنگال  کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بھی اس میٹنگ میں شرکت کی۔
 مگر ممتا بنرجی میٹنگ کو درمیان میں چھوڑ کر واک آؤٹ کر گئیں۔
 ممتا بنرجی نے میٹنگ میں اپنا احتجاج ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ  انہیں اجلاس میں بولنے کا موقع نہیں دیا گیا۔ 
ممتا بنرجی نے کہا کہ مرکزی حکومت من مانی کر رہی ہے۔ مجھے صرف 5 منٹ بولنے کی اجازت دی گئی۔ مجھ سے پہلے لوگوں نے 10-20 منٹ تک بات کی۔ اس اجلاس میں اپوزیشن کی طرف سے صرف میں ہی شریک تھی لیکن پھر بھی مجھے بولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
 یہ اشتعال انگیز ہے. یہ نہ صرف بنگال کی بلکہ تمام علاقائی جماعتوں کی توہین ہے۔
بتا دیں کہ کئی اپوزیشن کی حکومت والی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے بجٹ میں امتیازی سلوک کا الزام لگاتے ہوئے نیتی آیوگ کی اس میٹنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ جن وزرائے اعلیٰ نے بائیکاٹ کیا ان میں تمل ناڈو کے سی ایم ایم کے اسٹالن، کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین کے ساتھ ساتھ عام آدمی پارٹی کی زیر قیادت پنجاب اور دہلی کی حکومتیں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کرناٹک کے سی ایم سدارامیا، ہماچل پردیش کے سی ایم سکھویندر سنگھ سکھو اور تلنگانہ کے سی ایم ریونت ریڈی نے بھی میٹنگ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس کے برعکس مغربی بنگال کی سی ایم ممتا بنرجی میٹنگ میں شرکت کے لیے آئی تھیں۔ بنرجی نے کہا تھا کہ ان لیڈروں کی آواز کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر اٹھانا چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی ممتا نے مطالبہ کیا کہ نیتی آیوگ کو ختم کر دیا جائے اور پلاننگ کمیشن کو بحال کیا جائے۔
واضح رہے کہ کرناٹک، کیرالہ، تلنگانہ، تمل ناڈو، ہماچل، پنجاب اور دہلی کی حکومتوں نے نیتی آیوگ کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہے۔ ان ریاستوں کا الزام ہے کہ بجٹ میں ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ہے۔