الہ آباد ہائی کورٹ نے آج 23 اکتوبر بدھ کو شاہی عیدگاہ تنازعہ کیس کے معاملے میں اپنا فیصلہ سنایا ہے۔ مسلم فریق کو عدالت سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ عدالت نے مسلم فریق کے تمام 15 مقدمات کی الگ الگ سماعت کرنے کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔ اب ہائی کورٹ تمام 15 مقدمات کی ایک ساتھ سماعت کرے گی۔
جسٹس میانک کمار جین کی سنگل بنچ نے اس کیس کی سماعت کی۔
مسلم فریق نے متھرا کی عدالت میں دائر 15 عرضیوں کی الگ سے سماعت کا مطالبہ کیا تھا۔ اس سے قبل 16 اکتوبر کو تمام فریقین کو سننے کے بعد ہائی کورٹ نے دوبارہ طلبی کی درخواست پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا،
ہندو فریق کا دعویٰ؟
بتا دیں کہ ہندو فریق کا یہ دعویٰ ہے کہ جس جگہ شاہی عیدگاہ مسجد بنائی گئی ہے وہ بھگوان کا حرم ہے۔ ان کی جانب سے دائر کیے گئے 15 الگ الگ مقدمات میں بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ معاہدے کے تحت شاہی عیدگاہ کو دی گئی زمین واپس کی جائے۔
ہندو فریق کی جانب سے درخواست گزار نے دعویٰ کیا ہے کہ 'شاہی عیدگاہ مسجد '،مندر کو گرانے کے بعد بنائی گئی ہے۔ عیدگاہ کی پوری اراضی حاصل کرکے مندر ٹرسٹ کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔