Thursday, November 21, 2024 | 1446 جمادى الأولى 19
Education

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد

مرکز برائے مغربی ایشیا مطالعات، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام ’چینجنگ ڈائنمکس آف مائیگریشن اینڈ انڈین ڈیسپورا: لیوریجنگ انڈیاز گلوبل امیج‘ کے موضوع پر مورخہ 18 اور 19 نومبر 2024 کو دوروزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد عمل میں آیا، جس میں ہجرت اور ہندوستان چھوڑ کر دوسرے ممالک میں آباد ہندوستانیوں کے طفیل عالمی سطح پر ہندوستان کے بڑھتے اثرات سے متعلق اہم مسائل و معاملات پر غور وخوض اور مذاکرے کے لیے ماہرین، اسکالر اور پالیسی ساز ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوئے۔
کانفرنس کے کنوینر پروفیسر انیس الرحمان تھے اور اسے انڈین کونسل آف سوشل سائنس رسرچ(آئی سی ایس ایس آر)جامعہ ملیہ اسلامیہ اور انڈین کونسل آف ورلڈ افیئرز (آئی سی ڈبلیو اے) نے اسپانسر کیا تھا۔ اس میں ہندوستان اور ہندوستان کے باہر کناڈا، امریکہ، برطانیہ،بنگلہ دیش اور ہالینڈ کے پچاس سے زیادہ اداروں سے 180 شرکاء سے زیادہ نے اپنے مقالات بھیجے تھے۔ پروگرام میں کل 23 تکنیکی اجلاس،تین آن لائن اجلاس اور ایک مذاکرتی اجلاس ہوا جن میں ہجرت،تہذیبی تشخص اور ہندوستان کی سفارت و اقتصادی حکمت عملیوں سے متعلق اہم موضوعات و مسائل پر غور و خوض کیا گیا۔
افتتاحی اجلاس: فکری و نظریاتی قیادت کے لیے وقف پلیٹ فارم
پروفیسرہمایوں اختر کاظمی کے استقبالیہ خطبے سے کانفرنس کا آغاز ہوا جس میں انھوں نے عالمی سطح پر انڈیااینڈ ہیش تھرٹی نائن کو تشکیل دینے میں ہجرت کی روز افزوں معنویت کو اجاگر کیا۔ 
کانفرنس کنوینر پروفیسر انیس الرحمان نے وضاحت و صراحت کے ساتھ بتایا کہ انڈیااینڈ ہیش تھرٹی نائن کی سماجی و معاشی ترقی کس طرح متاثر کیا ہے اوراس کی عالمی شبیہ سازی کی ہے۔
ڈاکٹر ہیم راج نے کلیدی خطبے میں ہندوستان کی سافٹ قوت کو بہتر کرنے اور یہاں سے باہر نیٹ ورک تیارکرنے میں  ہندوستان سے باہر آباد ہندوستانیوں کے اثرو رسوخ کے سلسلے میں گفتگو کی۔
انھوں نے اپنی تقریر میں محنت مزدوری کی ہجرت سے اعلی ہنرمندی اور ہندوستان کی عالمی ساکھ کے فروغ میں کارجویانہ برادری کی سمت شفٹ پر زوردیا۔
پروگرام کے مہمان خصوصی پروفیسر موہن کمار،ہالینڈ نے ہندوستانی لوگوں کے بڑھتے اثرات کو خاص طورسے ہنر سے لیس ہندوستانیوں کی ہجرت کو اجاگر کیا اور اس بات کی اپیل کی کہ ہندوستانی اور بیرون ملک میں قائدانہ رول نبھانے کے لیے نوجوانوں کو خود مختار بنایا جائے۔
پروفیسر مسلم خان،ڈین سوشل سائنس، جامعہ ملیہ اسلامیہ نے فکر انگیز تقریر کی جس میں انھوں نے ہندوستان کی تاریخی ہجرت اور قدیم تجارتی و کاروباری راستوں سے معاصر عالمی رجحانات ومیلانات کے پیٹرن کو دریافت کیا۔ڈاکٹر ستیہ پرکاش،شیخ الجامعہ کے افسر بکار خاص نے معاصر ادب میں ہجرت کے طفیل در آنے والی جذبات اور دانشورانہ پیچیدگیوں پر گفتگو کی۔
پروفیسر ایس۔ پی۔ سنگھ،سابق وائس چانسلر نے نوجوانوں سے کہا کہ وہ نئے ابھرتے عالمی مسائل میں دلچسپی لیں اور خاص طوررسے غیر ملکوں میں آباد ہندوستانیوں کو جوڑنے اور ملک کی تعمیر میں ان کے رول کے سلسلے میں نوجوانوں سے غور کرنے کی اپیل کی۔
اہم اجلاس اور ان کا پیغام اول۔منتقلی پیٹرن اور رجحانات ومیلانات:عالمی تناظر
ماہرین نے ہجرت کے پیٹرن کا تجزیہ کیا اور خاص طورسے انڈین مائیگریشن کی بڑھتی بوقلمونی اور علاقائی عدم استحکام کی جانب سے درپیش چیلینجیز اور مسائل کو ذہن میں رکھتے ہوئے عالمی جنوب سے عالمی شمال کی جانب ہجرت کو اپنے تجزیے میں شامل کیا۔
دوم۔ انڈین ڈائیسپورا اینڈ اٹس گلوبل انفلوئینس۔غور وخوض اور تبادلہ خیالات میں کاروبار،اکیڈیمی اور کلچر خاص طور سے لیبر مائیگریشن سے اعلی تعلیم یافتہ،کارجویانہ برادری کی طرف سے ہونے والے شفٹ کو اجاگر کیا گیا۔
سوم۔ لیویرجنگ انڈیا ز گلوبل امیج:چیلنجیز اینڈ اپارچونیٹیز۔
اس اجلاس میں یہ دریافت کیا گیاکہ سفارتی،معاشی اور تہذیبی ثروت مندی کے لیے ہندوستان کس طرح غیر ملکوں میں آباد ہندوستانیوں کے اثرو رسوخ کو بروئے کار لاسکتاہے۔ ماہرین نے پرواسی بھارتیہ دیوس اور اورسیز سیٹیزن آف انڈی اسکیم کی طرح حکومت کی پہل پر تبادلہ خیال کیا۔
چہارم۔ مائیگریشن اینڈ کلچرل آڈینٹٹی: غیر ملکوں میں آباد ہندوستانیوں کے تہذیبی تشخص کی برقراری خاص طور سے نوجوانوں کو وراثت اور انضمام کے درمیان دباؤکو حل کرنے کا راستہ نکالنا ہوگا۔
پنجم۔ چینجنگ پیٹرنز آف مائیگریشن اینڈ ریورس مائیگریشن:صنفی تعلیم اور ڈائیسپوراکے اجلاس میں ہجرت اور منتقلی کے بدلتے انداز اور واپس منتقلی پر زوردیا گیا اور آج کے زمانے میں حکومت ان مسائل و معاملات کو کس طرح حل کررہی ہے ان پر اظہار خیال کیا گیا۔
راؤنڈ ٹیبل آن ریمٹیٹینس،فلاحی اور سماجی ترقی
کانفرنس میں ایک گول میز بحث و مباحثہ ہوا جس میں ہندوستان میں سماجی ترقی و بہبود کو مدد دینے والے ریمیٹینز اورڈائیسپورا فلاحی کے رول کا جائزہ لیاگیا۔
پروفیسر رخشندہ ایف۔ فضلی نے امپیکٹ ڈراون فلاحی سرمایہ کاری میں شفٹ پر زور دیا جب کہ پروفیسر امبا پانڈے نے غربت کے خاتمے،تعلیم اور دیہی ہندوستان میں ہیلتھ کیئر میں ریمیٹینس کے رول کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ڈاکٹر مہالنگم ایم نے ریمٹینس کو متاثر کرنے والی پالیسی فریم ورک کو دریافت کیا اور بڑھتے ڈیجیٹل فینانشیل ٹکنالوجیز کے بڑھتے رول کو بتایا۔
اختتامی اجلاس
دوروزہ کانفرنس کا الوداعی اجلاس ایچ آرڈی سی،جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کانفرنس روم (ایم ایم ٹی ٹی سی) میں منعقد ہوا۔پروفیسر شاہد جمال انصاری، سینٹر،ڈائریکٹر نے خیر مقدمی تقریر کی جس کے بعد معزز مہمانان کی خدمت میں پودے اور مومنٹو پیش کیے گئے۔پروفیسر سیبسٹین،سی ڈبلیو اے ایس نے ڈاکٹر عتیق الرحمان کی تیارکرد کانفرنس رپورٹ پیش کی اور کانفرنس کے ماحصل اور اس کی سفارشات کی تلخیص پیش کی۔پروفیسر ا ے کے ملہوترا،جے این یو نے اس موقع پر جامع تقریر کرتے ہوئے نئی نسل کے اسکالروں سے کہا کہ وہ ہجرت و منتقلی اور ڈائیسپورا کے موضوع پر علمی مباحثے میں دلچسپی کا مظاہرہ کریں۔پروفیسر گلریز،سابق وائس چانسلر اے ایم یو، نے ہندوستان کی خارجہ پالیسی کی تشکیل میں غیر ملکوں میں آباد ہندوستانیوں کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
پروفیسر انیس الرحمان کے پرخلوص اظہار تشکر کے ساتھ پروگرام اختتام پذیر ہوا۔انھوں نے اس موقع پر پروفیسر مظہر آصف شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ اور پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی کے تعاون اور سرپرستی کے تئیں اپنے جذبہ امتنان کا اظہار کیا ساتھ کانفرنس کے کامیاب انعقاد کے لیے منتظمہ کمیٹی،فیکلٹی اراکین،اسکالر،طلبہ،مہمانان اور اسٹاف کا بھی شکریہ ادا کیا۔
اہم سفارشات اور تجاویزکانفرنس میں غیر ملکوں میں آباد ہندوستانیوں کے ساتھ روابط کو مضبوط کرنے کے سلسلے میں کئی تجاویز پیش ہوئیں۔
پالیسی ڈولپمنٹ:ہجرت کرنے والی برادریوں کی مدد کے لیے جامع پالیسیوں کے ساتھ ساتھ ڈائسپورا کے ساتھ مضبوط ربط و ضبط کی تسہیل کی وکالت،غیر ملکوں میں آباد ہندوستانیوں کے ساتھ ربط ضبط،
کارویانہ اور ڈائسپورا کی ہنرمندمزاج و افتاد کی مدد سے سفارتی اورکاروباری روابط کا فروغ، تعلیم و ہنر کا فروغ:ہندوستان سے بیرون ملک منتقل ہونے والوں کی ملازمت کے امکانات کو بہتر کرنے کے لیے ہنر کے فروغ کو ترجیحی بنیاد پر رکھنا اور عالمی بازار وں کے مطابق خود کو ڈھالنے میں مدد پہنچانا۔ نئی نسل پر توجہ مرکوز کرنا:غیر ملکوں میں آباد ہندوستانیوں کی نئی نسل کو ہندوستان کی تہذیبی وثقافتی اور ترقیاتی پہل سے جوڑنے کے لیے اقدامات کرنا۔