مدھیہ پردیش کے موگنج ضلع میں ایک نوعمر لڑکی کی عصمت دری کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ لڑکی ایمبولینس میں اپنے ماموں کے گھر جا رہی تھی۔ اس کی بہنیں اور بہنوئی بھی ساتھ تھے۔ جیسے ہی اس کی بہن اور بہنوئی پانی لینے ایمبولینس سے نیچے اترے، ملزم نے لڑکی کو یرغمال بنالیا اور پھر اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔
لڑکی کو رات بھر ایمبولینس میں یرغمال بنایا گیا اور پھر صبح ملزمان اسے گاؤں کے ایک سنسان جگہ چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ پولیس نے اس واقعہ میں ملوث چار ملزمان کے خلاف عصمت دری، اغوا اور پوکسو ایکٹ کی سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ ساتھ ہی ایمبولینس ڈرائیور سمیت دو ملزمان کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے.
بتا دیں کہ یہ پورا معاملہ ہنومان تھانہ علاقہ کا ہے۔ پولیس کے مطابق لڑکی 108 ایمبولینس میں اپنے ماموں کے گھر ملنے گئی تھی۔ اس کی متعلقہ بہن اور بہنوئی بھی ساتھ تھے۔ ایمبولینس میں ایک جاننے والا اور ڈرائیور پہلے سے موجود تھا۔ راستے میں ایک جگہ لڑکی کی بہن پانی لینے ایمبولینس سے نیچے اتری۔ بہنوئی بھی اس کے پیچھے چل پڑا۔ موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایمبولینس میں موجود ملزمان نے لڑکی کو یرغمال بنا لیا۔ اس کے بعد ملزم اسے ایک پہاڑی گاؤں لے گیا، جہاں اس کی عصمت دری کی۔ لڑکی کو دھمکی دی گئی کہ اگر اس نے کوئی آواز اٹھائی تو اسے قتل کر دیا جائے گا۔ ملزم نے لڑکی کو رات بھر ایمبولینس میں یرغمال بنائے رکھا اور پھر صبح سویرے اسے گاؤں کی ایک سنسان سڑک پر چھوڑ کر فرار ہو گیا۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ 22 نومبر کو پیش آیا۔ اگلی صبح جب لڑکی گھر پہنچی تو اس نے سب کچھ اپنی ماں کو بتایا۔ماں اس خوف سے دو دن تک پولیس کے پاس نہیں گئی کہ اس واقعے سے خاندان کو شرمندگی ہو گی۔
بالآخرمتاثرہ اور اس کی ماں نے 25 نومبر کوپولیس سے رابطہ کیا،پولیس نے ان کی شکایت کی بنیاد پر مبینہ عصمت دری کی ڈرائیور سمیت چار لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا،
جسکے بعد پولیس نے دو ملزم ایمبولینس ڈرائیور وریندر چترویدی اور راجیش کیوت کو گرفتار کر لیا ۔ جبکہ لڑکی کی بہن اور بہنوئی فرار ہیں۔